سعودیہ کے اسرائیل سے مذاکرات معطل، واشنگٹن کو بھی آگاہ کردیا گیا، ذرائع، امریکی وزیر خارجہ کی بات چیت کیلئے ریاض آمد

 

سعودیہ کے اسرائیل سے مذاکرات معطل، واشنگٹن کو بھی آگاہ کردیا گیا، ذرائع، امریکی وزیر خارجہ کی بات چیت کیلئے ریاض آمد
سعودیہ کے اسرائیل سے مذاکرات معطل، واشنگٹن کو بھی آگاہ کردیا گیا، ذرائع، امریکی وزیر خارجہ کی بات چیت کیلئے ریاض آمد

غزہ(نیوز ڈیسک، اے ایف پی) غزہ پر اسرائیلی فوج کی سفاکانہ کارروائیوں کا سلسلہ جاری ،سعودی عرب نے اسرائیل کے ساتھ تعلقات کے قیام کے لئے ہونے والے مذاکرات معطل کردیئے ،ذرائع کے مطابق ریاض نے امریکا کو بھی آگاہ کردیاہے ، حزب اللہ نے کہا ہے کہ انہوں نے شیبا فام میں 5اسرائیلی ٹھکانوں پر میزائل حملے کئے ہیں ، حزب اللہ نے اسرائیل کے حملے میں اپنے ایک رکن کی شہادت کی تصدیق بھی کی ہے ،لبنانی حکام کے مطابق اسرائیلی حملوں میں دو لبنانی شہری بھی شہید ہوئے ہیں ، حماس نے کہا ہے کہ اسرائیل غزہ میں جنگی جرائم کا مرتکب ہورہا ہے ، خون کے آخری قطرے تک لڑیں گے ،حماس کا کہنا ہے کہ اس طرح کے قتل عام اسرائیلی جھوٹ کو نہ صرف بے نقاب کرتا ہے بلکہ شہریوں کو ان کے گھروں سے نکلنے کے مطالبات کو بھی مزید مشکوک بنادیتا ہے،حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ نے غزہ سے انخلا کا مطالبہ مسترد کردیا ہے، ایران کے وزیر خارجہ حسین امیر عبداللحیان نے کہا ہے کہ اسرائیل کے جنگی جرائم کی ذمہ داری پوری دنیا پر عائد ہوتی ہے ، انہوں نے متنبہ کیا کہ جنگ پھیلنے سے روکنے کیلئے چند گھنٹے اہم ہیں ،حزب اللہ نے جنگ کے تمام منظر ناموں پر سوچ رکھا ہے ،اس سے پہلے کہ بہت دیر ہوجائے اسرائیل بہت دیر ہونے سے قبل جنگ روک دے ، خطے میں موجود ہمارے تیار کردہ مجاہدین اسرائیل سے لڑنے کیلئے تیار ہیں، انہوں نے ٹرائیگر پر اپنی انگلیوں رکھی ہوئی ہیں ، صہیونیوں کو ایک ہفتے میں فلسطینیوں کو شہید کرنے کے علاوہ کوئی کامیابی نہیں ملی ہے ، تنازع کا سیاسی حل موجود ہے ، چین اور روس نے ایک بار پھر تنازع کے خاتمے کیلئے فلسطینی ریاست کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا ذمہ دارانہ کردار ادا کرے ،امریکا نے چین سے کہا ہے کہ وہ تنازع کے حل میں مدد کرے جس پر بیجنگ نے واشنگٹن کو جواب دیا کہ پہلے آپ ذمہ داری دکھائیں ۔ مصر کے بعد ترکیہ اور اردن نے بھی فلسطینیوں کو غزہ سے بے دخل کئے جانے کی مخالفت کردی ہے ،قطر اور سعودی عرب دونوں نے بھی کہا ہے کہ وہ غزہ کے اندر فلسطینیوں کی جبری نقل مکانی کو واضح طور پر مسترد کرتے ہیں،سعودی عرب نے تنازع پر اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی ) کا اجلاس بھی بلالیا ہے ۔ اسپین کے وزیراعظم پیڈرو سانچز نے اسرائیل کی جانب سے غزہ کے شہریوں کو انخلا کا حکم دینے کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہے کہ عالمی قانون بڑے پیمانے پر لوگوں کے انخلا کی مخالفت کرتا ہے ۔جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیرباک نےکہا ہے کہ اسرائیل کو غزہ کی انسانی صورت حال کے حوالے سے احتیاط کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔ معصوم عورتوں، بچوں اور بزرگوں کی انسانی صورتحال کا سب سے زیادہ خیال رکھا جانا چاہیے۔کروشیا کے صدر زوران میلانوویچ نے کہا ہے کہ انہیں اب اسرائیل کیساتھ کوئی ہمدردی نہیں ہے ، انہوں نے غزہ کی آبادی پر اسرائیلی حملوں کی مذمت کی ہے۔ جنوبی افریقا کے صدر رامافوسا نے فلسطینیوں کیساتھ اظہاریکجہتی کرتے ہوئے کہا ہے کہ فلسطینیوں کو 75برس سے قبضے کا سامنا ہے جو ایک قابض اور جارح ملک کیخلاف مزاحمت کررہے ہیں ، دوسری جانب اسرائیلی افواج نے غزہ سے نقل مکانی کرنے والے شہریوں کے قافلوں پر بھی بمباری کردی جبکہ اسرائیلی فوج نے دھمکی دی ہے کہ انہوں نے زمینی کارروائی کی تیاری بھی مکمل کرلی ہے، فلسطینی حکام کے مطابق گزشتہ 24گھنٹوں کے دوران بمباری سے مزید 320فلسطینی شہید ہوگئے جن میں بیشتر خواتین او ر بچے شامل ہیں ، فلسطینی وزارت صحت کے مطابق شہداء کی تعداد 2215 ہوگئی ہے جبکہ 8700 افراد زخمی ہیں،غزہ میں مردہ خانے بھر چکے، آئس کریم کے ٹرکوں کو مردہ خانوں کے طور پر استعمال کیا جارہا ہے ، اسرائیل نے کہا ہے کہ حماس کےحملے میں 1300 سے زیادہ افراد ہلاک ہوچکے ہیں ،حماس کا کہنا ہے کہ اسرائیل کی غزہ پر بمباری کے دوران مزید 9گرفتار قیدی ہلاک ہوگئے ہیں جن میں 5اسرائیلی اور 4دیگر غیر ملکی شامل ہیں ،اسرائیلی فورسز نے کہا ہے کہ انہوں نے حماس کی طرف سے پکڑے گئے اپنے کچھ افراد کی لاشیں غزہ سے برآمد کرلی ہیں ، فلسطینی وزارت صحت اب تک 28 طبی عملے کے اہلکار بھی جاں بحق ہوچکے ہیں ،غزہ میں اسرائیلی بمباری میں 64ہزار 283عمارتوں اور گھروں کو نقصان پہنچا جبکہ 5ہزار 540عمارتیں مکمل طور پر تباہ ہوئیں ، 90تعلیمی ادارے مکمل طور پر تباہ اور 18مساجد شہیدکی گئیں، 19صحت کے مراکز غیر فعال ہوگئے، 20ایمبولنسز تباہ کی گئیں اور پینے کے پانی کی 11تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا گیا ہے،غزہ میں وزارت صحت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ اسرائیلی جارحیت سے شہر کا شعبہ صحت بدترین بحران کا شکار ہے ، زخمیوں کو بیرون ملک منتقل کرنے کی اجازت نہ دی گئی اور ادویات فراہم نہ ہوئیں تو ہزاروں زخمی موت کے منہ میں چلے جائیں گے ، اقوام متحدہ اور عالمی امدادی تنظیموں نے بھی غزہ میں انسانی امداد کی فوری فراہمی کا مطالبہ کیا ہے ، مقبوضہ مغربی کنارے میں اسرائیلی افواج نے سیکڑوں فلسطینیوں کو گرفتار کرلیا جبکہ مقبوضہ علاقوں میں صہیونی افواج کی کارروائیوں میں شہید فلسطینیوں کی تعداد 54ہوگئی ہے جبکہ ایک ہزار سے زائد افراد زخمی ہیں ،غزہ میں بجلی، روٹی اور پانی کی قلت کا سامنا ہے، اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ فلسطینی بدترین نسل کشی کے خطرات سے دو چار ہیں۔اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے فرانسیسا البانیز نے کہا ہے کہ فلسطینی علاقوں میں بدترین انسانی بحران کا سامنا ہے ۔امریکا کے صدر جوبائیڈن نے بھی کہا ہے کہ غزہ میں انسانی بحران کو روکنے کی ضرورت ہے ۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے اپنے چینی ہم منصب وانگ ژی سے کہا ہے کہ اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان جاری تنازع کے خاتمے میں کردار ادا کرے ، چین سمجھتا ہے مسئلے کا بنیادی حل دو ریاستی حل ہے جس میں فلسطین کا قیام شامل ہے، انہوں نے کہا کہ امریکا کو تعمیری اور ذمہ دارانہ کردار اداکرنا چاہئے ، چینی وزیر خارجہ نے مزید کہا بیجنگ نے اسرائیل اور غزہ کے تصادم کے حوالے سے قیام امن کیلئے بین الاقوامی اجلاس طلب کیا ہے تاکہ وسیع البنیاد اتفاق رائے پیدا ہوسکے، چینی وزیر خارجہ نے کہا جب بین الاقوامی حساس ایشوز زیر بحث ہوں یا ان کے بارے میں ڈیل کیا جا رہا ہو تو بڑے ملکوں کو معروضیت اور دیانت داری سے کام لینا چاہیے، صورتحال کو ٹھنڈا کرنا چاہیے اور تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے،عالمی امور کو دیکھتے ہوئے بین الاقوامی قانون سے رہنمائی لینا چاہیے۔روس نے مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونی والی جنگی صورت حال کا ذمہ دار امریکا کو ٹھہراتے ہوئے اپیل کی ہے کہ فوری طور پر غزہ اور اسرائیل میں انسانی بنیادوں پر جنگ بندی کرنے کی اپیل کی ہے، اس سلسلے میں روسی سفیر کی جانب سے مجوزہ قراداد سلامتی کونسل میں پیش کردی گئی ہے ۔ اقوام متحدہ میں روس کے سفیر واسیلی نیبینز نے کہا ہے کہ ہم سلامتی کونسل کو قائل کر رہے ہیں کہ جاری خونریزی کو روکنے کے لئے اقدامات کرے اور دوبارہ سے ایسے امن مذاکرات کا آغاز کیا جائے جن کا مقصد فلسطینی ریاست کا قیام ہو جیسا کہ بہت عرصہ پہلے سے مانا گیا ہے۔امریکی وزیر خارجہ اینٹونی بلنکن نے سعودی عرب اور ابوظبی کا دورہ کیا ہے ۔اپنے سعودی ہم منصب سے ملاقات میں بلنکن نے کہا کہ ان کا ملک غزہ میں محفوظ ٹھکانوں اور انسانی امداد کی فراہمی ممکن بنانے کیلئے کام کررہے ہیں ۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرس نےغزہ پر اسرائیلی بمباری کو جنگی جرم قرار دے دیا ہے ۔ انہوں نے اسرائیل پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ایکس‘ پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا کہ 10 لاکھ سے زائد لوگوں کو ایسی جگہ پر منتقل کرنا انتہائی خطرناک اور بعض صورتوں میں ناممکن ہے جہاں خوراک، پانی یا رہائش کا کوئی انتظام نہیں ہے اور غزہ کا پورا علاقہ محاصرے میں ہے۔عرب لیگ نے اسرائیل کو غزہ کے عام شہریوں پر وحشیانہ جنگی کارروائی قرار دیتے ہوئے کہا ہے یہ ناقابل قبول ہے۔ عرب لیگ نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے نام خط میں کہا کہ اقوام متحدہ اس نئے اسرائیلی جنگی جرم کو روکنے لئے اپنی سیاسی اور اخلاقی حیثیت کو استعمال میں لائے۔اردن نے خبر دار کیا ہے کہ اسرائیل نے فلسطینیوں کو غزہ اور ان کے علاقے سے بے دخل کرنے کی کوشش کی تو اس کا مطلب خطے کو ایک بڑے تصادم میں میں دھکیلنا ہو گا۔اردن کے وزیر خارجہ ایمن صفادی نے یہ بھی کہا اسرائیل غزہ کا فوجی محاصرہ کر کے انسانی بنیادوں پر غزہ کے مکینوں کو بھیجی جانے والی خوراک ادویات اور دیگر انتہائی بنیادی ضرورتوں میں رکاوٹ پیدا کر رہا ہے تاکہ اہل غزہ کو غزہ سے نکال باہر کرے۔ اسرائیل کی یہ کارروائیاں بین الاقوامی قوانین کی واضح خلاف ورزی ہیں۔وزیر خارجہ اردن نے کینیڈین وزیر خارجہ کے ساتھ اپنی ملاقات کے بعد کہا غزہ میں اسرائیل کے ہاتھوں معصوم فلسطینی شہریوں کے قتل عام کے خطے اور دنیا کو مضمرات بھگتنا پڑیں گے۔اسرائیلی فوج نے لبنان سے اسرائیلی علاقے میں داخل ہونے والے جنگجوئوں کو مارنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس نےکئی ’دہشت گردوں‘ کو اس وقت ہلاک کردیا ہے جب وہ اسرائیل میں داخل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔یورپی یونین کی خارجہ پالیسی کے سربراہ جوزف بوریل نے بیجنگ میں ایک پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ شمالی غزہ کے لوگوں کے لیے اسرائیل کے انخلا کے حکم پر عمل درآمد کرنا قطعاً ناممکن ہے۔جوزف بوریل نے چین کے تین روزہ سفارتی دورے کے آخری دن اپنی پریس کانفرنس میں کہا ’یہ تصور کرنا کہ آپ غزہ جیسی صورتحال میں 24 گھنٹوں میں 10 لاکھ شہریوں کو منتقل کر سکتے ہیں، محض ایک انسانی بحران ہو سکتا ہے۔‘امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا ہے کہ ان کا ملک اسرائیل، مصر، اردن اور اقوام متحدہ کے ساتھ مل کر غزہ کو انسانی امداد فراہم کرنے کے لیے کام کر رہا ہے۔بائیڈن نے ایکس (سابق ٹوئیٹر) پر اپنے ایک پیغام میں مزید کہا کہ ’امریکا’امداد کی فراہمی کو دوبارہ شروع کرنے اور جنگی قوانین کی پاسداری سے متعلق اپنا کردار ادا کر رہا ہے۔‘اسرائیل نے ہلال احمر کو غزہ شہر میں اپنے القدس اسپتال سمیت تین بڑے اسپتالوں سے مریضوں اور عملے کو منتقل کرنے کے دی جانے والی مہلت میں دس گھنٹے کا اضافہ کر دیا گیا ہے۔ہلال احمر کا کہنا ہے کہ وہ اسپتال کو خالی نہیں کر سکتے کیونکہ انسانی ہمدردی کا تقاضہ ہے کہ یہاں بیمار اور زخمیوں کو سہولیات فراہم کی جائیں۔‘ایمنسٹی انٹرنیشنل کی عہدیدار مارجیا ریسٹک نے کہا ہے کہ ان کے ادارے نے غزہ میں اسرائیلی فورسز کی جانب سے فاسفورس استعمال کرنے کی تصدیق کی ہے، انہوں نے کہا کہ ایمنسٹی نے اسرائیلی فورسز کی جانب سے فائر کئے گئے شیلز جن پر امریکی محکمہ دفاع کا کوڈ ’’ڈی 528‘‘ درج تھا کی تصاویر کی تصدیق کی ہے، یہ کوڈ وائٹ فاسفورس کے شیلز کیلئے ہوتا ہے۔امریکا اور اسرائیل نے کہا ہے کہ اسرائیلی حکومت نے غزہ میں موجود غیر ملکی شہریوں کو رفاہ بارڈر سے انخلا کی اجازت دے دی ہے تاہم مصر کا کہنا ہے کہ انہوں نے غیر ملکیوں کیلئے رفاہ بارڈر کھولنے کو غزہ میں بیرونی امداد کی فراہمی سے مشروط کردی ہے۔فرانس کے صدر ایمانوئل میکرون نے بھی مصر اور اسرائیل پر زور دیا ہے کہ وہ فرانسیسی شہریوں کی غزہ سے واپسی کیلئے راہدری کھولے ۔ اقوام متحدہ کے ادارہ برائے ریلیف اور فلسطینی مہاجرین کیلئے کام کرنے والی ایجنسی نے کہا ہے کہ غزہ میں موجود اقوام متحدہ کی پناہ گاہیں بھی اب محفوظ نہیں ہیں، انہوں نے کہا کہ جنگ کے اصول ہوتے ہیں، شہریوں، اسپتالوں، اسکولوں، صحت کے مراکز اور اقوام متحدہ کے اداروں کو نشانہ نہیں بنایا جانا چاہئے۔ اسرائیل نے کہا ہے کہ انہیں لبنان میں برطانوی صحافی کی ہلاکت پر افسوس ہے تاہم اسرائیلی فوج کے ترجمان نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ۔ انٹرنیشنل سینٹر آف جسٹس فار فلسطینینز (آئی سی پی جے) نے کہا ہے کہ انہوں نے برطانوی حکومت کو آگاہ کردیا ہے کہ وہ ان تمام برطانوی سیاستدانوں کیخلاف قانونی چارہ جوئی کریں گے جنہوں نے جنگی جرائم میں کسی بھی طرح کی مدد فراہم کی ہو۔ یورپی یونین کا کہنا ہے کہ وہ غزہ کے لیے امداد فوری طور پر تین گنا بڑھا رہے ہیں۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ اب مزید پانچ کروڑ یورو کی امداد غزہ بھیجی جائے گی۔